۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
مولانا عون محمد نقوی

حوزہ/ اگر قرآن عین حسین ہے تو جب قرآن کے بارے میں رائے دینے کا حق نہیں ہے تو امام حسینؑ کے کردار پر بھی حق نہیں ہے بیان کرنے کا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قرآن و عترت فاؤنڈیشن علمی مرکز قم کی جانب سے قرآن اور امام حسینؑ کے عنوان سے امسال جاری خمسہ مجالس  کی تیسری مجلس میں حجۃ السلام والمسلمین مولانا سید عون محمد نقوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تربیت والے مدرسہ کا نام ہے مجلس حسینؑ انسان بما ھو انسان انسان کی تربیت ہوتی ہے یہ فرش عزا اس انسان کامل کی فرش عزا ہے جسمیں تمام شئونات شرافت انسانی ملتی ہیں،وہ بیٹھتے ہیں تو انسانی بیٹھتے ہیں،بولتے ہیں تو انسانی بولتے ہیں،وہ کسی سے ملتے ہیں تو انسانی ملتے ہیں، اہل معرفت جس انسان کو بیان کیا ہم نے اسکی قدر و قیمت کو نہ جانا ہے اور نہ ہی معاشرے میں اسے بیان کیا ہے، ہمارے ذہن مفاہیم سے اسقدر مانوس ہیں کہ ہم منطق و تعریف وغیرہ میں اسطرح الجھے ہوئے ہیں کہ ہم وہی تعریفیں انسان کے لئے لاتے ہیں جو جانور کے لئے لاتے ہیں تھوڑا سا کھال وغیرہ میں فرق ہے۔

قرآن اور امام حسینؑ ہرگز جدا نہیں ہو سکتے، مولانا عون محمد نقوی

قرآن اور انسان کامل امام حسینؑ کے لئے بیان کیا ہے،تو سوال یہ ہے کیوں فاصلہ ہے انسان کا تو جواب یہی ہے کہ قرآن پر غور و فکر نہیں اور حسینؑ سے حقیقی وابستگی نہیں ہے،عام لوگ میں بھی یہ فاصلہ ہے اور حوزہ میں بھی اسکا فاصلہ ہے لہذا اس پر دقت کی ضرورت ہے۔

قرآن اور امام حسینؑ ہرگز جدا نہیں ہو سکتے، مولانا عون محمد نقوی

مولانا موصوف نے کہا: حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سیدشمع محمد رضوی مدیر قرآن و عترت فاونڈیشن کی ۱۴سالہ زحمتیں قرآن اور امام حسینؑ کے سلسلے سے انکا درد دل اور ہم اور آپ سبھی کا جو درد دل ہے اسکی خاطر جو ہم نے جزئی عنوان مجلس پڑھنے کا رکھا وہ ہم جو قرآن اور امام حسینؑ کو جو دیکھتے ہیں وہ کثرت میں دیکھتے ہیں لیکن در حقیقت ۲ظہور ہیں ایک حقیقت کے یعنی ۲چہرے ہیں ایک حقیقت کے (یعنی حسینؑ قرآن عینی ہیں اور قرآن حسین مدون ،حسینؑ قرآن ناطق ہے اور قرآن حسینؑ ثامت ہے، اسکی دلیل کے لئے روایات بھی ہیں، تحلیل بھی ہے اور حدیثیں بھی موجود ہیں) نظام ہستی میں سب سے بڑا اللہ کا محبوب کون ہے؟ امیرالمومنینؑ بھی محبوب ہیں چونکہ نفس پیغمبر (ص) ہیں ،خداوندعالم کسکو کہہ رہا ہے پیغمبر اسلام [ص] کو کہ اگر آپ نے اپنی طرف سے دین میں کچھ بھی کہا چھوٹی بات بھی تو میں تمہیں پکڑوں گا،اللہ اکبر جسکو اپنا دیدار کروایا ہو ان سے کہہ رہاہے اے محمد تم ہمارے اپنے ہو مگر تمہیں حق نہیں ہے کہ اپنی طرف سے دین میں چھوٹی بات بھی کہو،یہ سوچنے کا مقام ہے۔ ہم تو رات و دن اپنی طرف سے دین میں اضافہ کیا کرتے ہیں ہمارا کیا ہوگا۔

قرآن اور امام حسینؑ ہرگز جدا نہیں ہو سکتے، مولانا عون محمد نقوی

مولانا موصوف نے مزید کہا کہ اگر ممکن ہو تو اس آیت کو ہر منبر پر لکھ کے لگادینا چاہیئے،یا ہر مولانا کی پیشانی پر لکھ کے لگا دینا چاہیئے،تاکہ دینی ماحول صحیح ڈھنگ میں رایج ہو،اور کوئی اپنی طرف سے دین میں دخالت نہ دے پائے، اگر قرآن عین حسین ہے تو جب قرآن کے بارے میں رائے دینے کا حق نہیں ہے تو امام حسینؑ کے کردار پر بھی حق نہیں ہے بیان کرنے کا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .